مسجد تو بنادی شب بھرمیں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
کیا خوب امیرِفیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
تر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں، پر کیا لذت اس رونے میں
جب خون جگر کی آمیذش سے اشک پیازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا، کردار کا غازی بن نہ سکا
علامہ اقبال
از
سید محمد صبغت اللہ
من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
کیا خوب امیرِفیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
تر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں، پر کیا لذت اس رونے میں
جب خون جگر کی آمیذش سے اشک پیازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا، کردار کا غازی بن نہ سکا
علامہ اقبال
از
سید محمد صبغت اللہ
No comments:
Post a Comment